دلچسپ و خاص

بچوں بڑوں سب کے پسندیدہ پھلوں کے بادشاہ ‘آم‘ کے خواص

Web Desk

بچوں بڑوں سب کے پسندیدہ پھلوں کے بادشاہ ‘آم‘ کے خواص

بچوں بڑوں سب کے پسندیدہ پھلوں کے بادشاہ ‘آم‘ کے خواص

تعارف: بہت مشہور و معروف پھل ہے۔ پورے ملک میں نہایت ذوق و شوق سے کھایا جاتا ہے۔ اس کی دو اقسام ہیں۔ (1)تخمی اور (2)قلمی۔

تخمی آم وہ ہوتا ہے، جس کا درخت اُگانے کیلئے آم کے تخم (گٹھلی) کو زمین میں بویا جائے اور اس کے نتیجے میں آم کا درخت اُگ آئے جبکہ قلمی آم وہ ہوتا ہے، جس میں آم کا درخت اُگانے کیلئے آم کے کسی دوسرے درخت کی قلم (شاخ) زمین میں بوئی جاتی ہے۔ قلمی آم بہت میٹھے اور بغیر ریشہ کے ہوتے ہیں اور عموماً کاٹ کر کھائے جاتے ہیں جبکہ تخمی آم اکثر ترش ہوتے ہیں اور اکثر میں ریشہ بھی پایا جاتا ہے۔ قلمی آم کے مقابلے میں تخمی آم زیادہ لطیف ہوتا ہے اور نفخ اور ریاح بھی کم پیدا کرتا ہے۔ قلمی آم سے نفخ اور تبخیر زیادہ ہوتی ہے۔ قلمی آم ثقیل اور دیر ہضم بھی ہوتا ہے۔

مزاج: آم کے درخت کے پتے اور چھال دوسرے درجے میں سرد و خشک ہیں، جڑ بھی سرد ہے۔ آم کے پھول یعنی بور بھی دوسرے درجے میں سرد و خشک ہے۔ کچا آم یعنی کیری جسے انبیہ بھی کہتے ہیں، سرد و خشک ہے جبکہ پختہ اور شیریں آم گرم و تر دوسرے درجہ میں ہے۔ آم میں جس قدر ترشی زیادہ ہوگی، اس میں گرمی کم ہوگی۔ آم کی چیپ گرم و خشک ہے۔ مغز خستہ انبہ سرد و خشک دوسرے درجے میں ہے۔

خواص و فوائد:میٹھا آم اعضاء رئیسہ ارواح، معدہ، امعاء، مثانہ، گردہ، قوت باہ اور اعضائے تنفس (سانس کے اعضاء) اور مری (غذا کی نالی) کو طاقت دیتا ہے۔ جسم کی رنگت نکھارتا ہے، مصفی خون ہے، سرد دردسر میں مفید ہے۔ بواسیر، سنگرینی، قولنج، کھانسی اور حرارت صفراء کو دور کرتا ہے، بدن کو موٹا کرتا ہے، پیاس کو بجھاتا ہے۔ آم خفیقان کیلئے بھی مفید ہے۔ جگر کیلئے مفید ہے لیکن سبز اور ترش آم جگر کو مضر ہے کیونکہ آم کی شکل گردے جیسی ہے اس لئے حکماء قدیم نے اسے امراض گردہ کے مریضوں کو کھلایا، جس سے انہیں نفع ہوا۔ اس کے علاوہ ایسی تپ دق جو گردے کی مشارکت سے تھی، اس میں بھی بہت فائدہ پہنچا۔

کچا آم صفراء کو تسکین دیتا ہے، بھوک لگاتا ہے، بلغمی اور سوداوی مزاجوں کو مضر ہے۔ خلط سودا پیدا کرتا ہے، گردے اور پھیپھڑے کے امراض میں نقصان دیتا ہے۔ قوت باہ کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ کچے آم کی اصلاح شکر سے ہوجاتی ہے۔ (یعنی برائون شکر) اگر جسم پر مکڑی کی وجہ سے خارش ہوگئی ہو تو امچور پان میں پیس کر لگانے سے فوراً آرام مل جاتا ہے۔ انبہ خام گردے اور مثانے کی پتھری کو توڑتا ہے۔ آم کا اچار صفراوی مزاج کو خاص کر مفید ہے۔ آم کا اچار بھوک بڑھاتا ہے۔ ورم طحال (بڑھی ہوئی تلی) کو کم کرتا ہے۔ آم کا مربہ دل اور معدے کو قوت دیتا ہے، منہ میں خوشبو پیدا کرتا ہے۔ خفقان دور کرتا ہے، بواسیر میں فائدہ دیتا ہے۔ ایسے کچے آم جن میں ابھی گٹھلی نہ پڑی ہو، خشک کرکے پیس کر ہر روز 14؍گرام لے کر اور کھانڈ ملا کر کھلانے سے سیلان المنی اور سرعت انزال رفع ہوجاتا ہے۔ لو لگ جانے کی صورت میں کیری کا پنا بنا کر پیا جاتا ہے، جس سے لو کے اثرات دور ہوکر صحت ہوجاتی ہے۔

کیری کا پنا بنانے کی ترکیب: کچے آم حسب ضرورت لے کر اسے تنور یا بھوبھل میں بھون لیا جائے اور پھر اس کا چھلکا اتار کر اس کے گودے کو مسل کر قدرے پانی میں ملا لیا جائے۔ کچے آموں کو تراش کر دھوپ میں سوکھا لیا جاتا ہے، جسے امچور کہتے ہیں، اسے ترکاریوں میں ثابت یا پیس کر استعمال کیا جاتا ہے۔ امچور پیاس کو بجھاتا ہے۔ اگر آم کھا کر اوپر سے دودھ پیا لیا جائے تو بدن کو بہت طاقت بخشتا ہے لیکن ترش آم کے بعد دودھ ہرگز نہیں پینا چاہئے۔ جس آم میں جس قدر خوشبو ہوگی، وہ اس قدر ہی زیادہ دل اور دماغ کو طاقت دے گا۔ خوشبودار آم کو سونگھنے سے بھی دماغ کو طاقت ملتی ہے۔ آم کو کاٹ کر کھانے کے مقابلے میں چوس کر کھانا زیادہ فائدہ مند ہے کیونکہ کاٹ کر کھانے میں آم کا ریشہ بھی پیٹ میں چلا جاتا ہے جو کہ دیرہضم ہوتا ہے لیکن اگر آم میں ریشہ نہیں ہے تو کاٹ کر کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

تازہ ترین