صحت

خون کے زہر آلود ہونے کی مہلک بیماری کی علامتیں

Web Desk

خون کے زہر آلود ہونے کی مہلک بیماری کی علامتیں

خون کے زہر آلود ہونے کی مہلک بیماری کی علامتیں

خون کے زہر آلود ہونے کی بیماری (Sepsis)کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بیماری جسم پر اس وقت حملہ آور ہوتی ہے جب ایک انفیکشن کے ذریعے خون زہریلا ہو جاتا ہے۔ اس بیماری کے نتیجے میں جسم کا مدافعتی نظام بہت ہی جارحانہ انداز میں ردّعمل دیتا ہے اور جسم خود اپنے اعضا پر حملہ آور ہوجاتا ہے۔ 

کسی انفیکشن یا زخم لگنے سے تحریک پانے والی یہ زندگی کو خطرے میں ڈالنے والی طبی صورتحال ہوتی ہے۔ UK Sepsisٹرسٹ کے مطابق صرف برطانیہ میں ہرسال تقریباً 2لاکھ 45ہزار افراد ’’سیپسیس‘‘ کا شکار ہوتے ہیں اور ان میں سے 52 ہزار زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ جسم کا مدافعتی نظام حملہ آور جراثیم یا وائرس کو ہدف بنانے کے بجائے جسم خود اپنے اوپر حملہ آور ہو جاتا ہے اور جسم کے اہم اعضا کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔

 اگر ’’سیپسیس‘‘ کی تشخیص ابتدا ہی میں ہوجائے تو رگوں کے راستے اینٹی بایوٹک اور دیگر سیال دوائوں کے ذریعے اس کا آسانی سے علاج کیا جاسکتا ہے لیکن یہ دوائیں اسی وقت شروع کردینی چاہئیں جیسے ہی مرض کا شبہ ہو کیونکہ یہ بیماری خوفزدہ کرنے والی طوفانی رفتار سے بڑھتی ہے اور ہر ایک گھنٹے کی تاخیر سے مریض کی موت کا امکان 8 فیصد کی شرح سے بڑھتا چلا جاتا ہے۔

 خون کے زہرآلود ہونے کی بیماری کی ابتدائی علامتیں دیگر معمولی امراض کی علامتوں سے ملتی جلتی ہیں اس لئے اس کی درست تشخیص میں مغالطہ ہوسکتا ہے۔

 ’’سیپسیس‘‘ کی نشاندہی کرنے والی علامتوں میں تیز بخار، سردی لگنا، کپکپی محسوس کرنا، دل کی تیز دھڑکن اور تیزی سے سانس لینے کی علامتیں شامل ہیں۔

 اگر مرض کی ابتدا ہی میں تشخیص ممکن نہ ہوسکے تو پھر مریض کی حالت تیزی سے بگڑنے لگتی ہے، اس لیے فوری طور پر مرض کی تشخیص اور علاج بے انتہا اہمیت کا حامل ہے لیکن ایسا بہت کم ہوتا ہے۔

 ابتدائی مراحل میں ’’سیپسیس‘‘ کو سینے کا انفیکشن، نزلہ زکام، فلو یا پھر پیٹ میں گڑبڑ کی بیماری سمجھ لیا جاتا ہے۔ 

خون کے زہرآلود ہونے کی بیماری معمر افراد، حاملہ خواتین، ایک سال سے کم عمر بچوں، دیرینہ امراض میں مبتلا افراد اور کمزور مدافعتی نظام کے حامل لوگوں میں زیادہ عام اور خطرناک صورت اختیار کرسکتی ہے۔ 

’’سیپسیس‘‘ کے مریضوں میں کچھ علامتیں جو مرض کو زیادہ واضح کرتی ہیں ان میں مریض کی زبان میں لڑکھڑاہٹ، کنفیوژن، بہت زیادہ کپکپی، پٹھوں میں درد، ایک دن تک پیشاب نہ آنا، سانس لینے میں بے انتہا دشواری، جلد کی رنگت بگڑ جانا یا دھبے پڑنا شامل ہیں۔ اگر ان میں سے کوئی علامت کسی میں دیکھنے میں آئے تو اسے ڈاکٹر سے ملاقات کرکے یہ سوال کرنا چاہئے کہ کیا مجھے ’’سیپسیس‘‘ ہے؟

تازہ ترین