صحت

جاپانی پھل ’املوک‘ کے بے شمار طبی فوائد کیا؟

شریفہ دمہ، کھانسی اور جگر کے مریضوں کے لیے مضر ہے

Web Desk

جاپانی پھل ’املوک‘ کے بے شمار طبی فوائد کیا؟

شریفہ دمہ، کھانسی اور جگر کے مریضوں کے لیے مضر ہے

جاپانی پھل ’املوک‘ کے بے شمار طبی فوائد کیا؟

عرف عام میں اسے کہتے تو جاپانی پھل ہیں لیکن تحقیق کے مطابق اس کی ابتدائی کاشت چین میں ہوئی تھی اور یہ لذیذ خوش ذائقہ پھل ہزاروں برس سے انسانوں کے استعمال میں ہے۔ 

انگریز اسے Persimmon کے نام سے جانتے ہیں۔ اگرچہ املوک کی سیکڑوں قسمیں ہیں لیکن ’’ہاچیا‘‘ اور ’’فویو‘‘ قسمیں سب سے زیادہ مقبول ہیں۔ 

دل کی شکل کا ہاچیا پھل قابض سمجھا جاتا ہے جبکہ اس میں نباتاتی کیمیکل ٹینین کی کثرت ہوتی ہے اس لئے اسے کچا کھانا مشکل ہوتا ہے کیونکہ اس کا ذائقہ اس وقت کسیلا ہوتا ہے اور اچھی طرح پک جانے کے بعد ہی کھایا جاسکتا ہے۔

 ٹماٹر جیسا فویو غیر قابض ہوتا ہے اور کسی حد تک کچا بھی کھایا جاسکتا ہے لیکن پکے پھل کا مزا ہی کچھ اور ہوتا ہے۔

 168؍ گرام وزنی املوک میں 118؍ کیلوریز، 31؍ گرام کاربس، ایک گرام پروٹین، 0.3گرام چکنائی، 6؍ گرام فائبر، وٹامن اے یومیہ سفارش کردہ مقدار کا 55؍ فیصد، وٹامن سی 22 فیصد، وٹامن ای 6؍فیصد، وٹامن کے 5؍ فیصد، وٹامن B6 (پائیری ڈوکسین)8؍ فیصد، پوٹاشیم 8؍ فیصد، کاپر 9؍ فیصد اور مینگانیز یومیہ سفارش کردہ مقدار کا 30؍فیصد ہوتا ہے۔

جاپانی پھل ’املوک‘ کے بے شمار طبی فوائد کیا؟

 اس پھل میں وٹامن B1 (تھیامین)، B2 (ریبوفلیوین)، فولیٹ، میگنیشیم اور فاسفورس کی بھی قابل ذکر مقدار ہوتی ہے۔ وٹامنز اور منرلز کے علاوہ اس میں مختلف اقسام کے نباتاتی مرکبات مثلاً ٹینین، فلیوونوئڈ اور کیروٹونوئڈز بھی پائے جاتے ہیں جو صحت کو مختلف انداز سے فائدہ پہنچاتے ہیں۔ اینٹی آکسیڈنٹ اجزاء فری ریڈیکلز سے پیدا ہونے والے Oxidative Stress کا مقابلہ کرکے خلیات کو تباہ ہونے سے بچاتے ہیں یا اس تباہی کی رفتار کو دھیما کردیتے ہیں۔ 

یہ آکسیڈیٹیو اسٹریس بہت سی دیرینہ بیماریوں کا پیش خیمہ سمجھا جاتا ہے جس میں امراض قلب، ذیابیطس، کینسر اور الزائمر جیسے اعصابی امراض شامل ہیں۔ املوک میں چونکہ فلیوونوئڈز جیسے طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ اجزا وافر ہوتے ہیں اس لئے اس کو کھانے سے دل کی بیماریوں، عمر سے متعلق ذہنی زوال اور پھیپھڑے کے سرطان کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

 جو لوگ اپنے دل کو صحت مند رکھنا چاہتے ہیں انہیں املوک ضرور کھانا چاہئے کیونکہ اس میں Kaempferal اور Querection سمیت فلیونوئڈز اینٹی آکسیڈنٹس شامل ہوتے ہیں اور متعدد جائزوں سے معلوم ہوچکا ہے کہ فلیوونوئڈز سے بھرپور غذا کھانے سے دل کے امراض کا خطرہ گھٹ جاتا ہے

ایسی غذائوں سے بلڈ پریشر بھی کم رہتا ہے اور خراب ’’ایل ڈی ایل‘‘ کولیسٹرول کی سطح گھٹ جاتی ہے جبکہ سوزش میں بھی کمی آتی ہے۔ مزید برآں اگر املوک کچا کھایا جائے جو کہ کسیلا ہوتا ہے تو اس میں ٹینین کی زیادتی سے بڑھا ہوا بلڈ پریشر گھٹ سکتا ہے۔

 دل کی بیماری، جوڑوں میں درد، آرتھرائٹس کا عارضہ، ذیابیطس، کینسر اور مٹاپا یہ سب دیرینہ سوزش کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ جاپانی پھل ایک اہم اینٹی آکسیڈنٹ یعنی وٹامن سی کے حصول کا ہم ذریعہ ہے اور صرف ایک املوک سے وٹامن سی کی یومیہ سفارش کردہ مقدار کا 20؍ فیصد حاصل کیا جاسکتا ہے۔

 وٹامن سی فری ریڈیکلز سے پہنچنے والے نقصانات سے خلیات کو محفوظ رکھتا ہے اور اس طرح جسم میں سوزش کا مقابلہ کرتا ہے۔ جسم میں اگر کولیسٹرول خصوصاً ’’خراب‘‘ ایل ڈی ایل کولیسٹرول زیادہ ہوجائے تو اس سے دل کی بیماری، فالج اور دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ جن غذائوں میں ریشے زیادہ ہوتے ہیں مثلاً پھل اور سبزیاں وہ کولیسٹرول کی سطح گھٹا دیتی ہیں۔ 

املوک میں چونکہ حل پذیر ریشے بہت زیادہ ہوتے ہیں اس لئے نہ صرف خراب کولیسٹرول جسم سےخارج ہوجاتا ہے بلکہ آنتیں بھی متحرک ہوتی ہیں جس سے قبض نہیں رہتا اور خون میں شکر کی سطح کم ہوجاتی ہے کیونکہ املوک میں موجود حل پذیر ریشے کاربوہائیڈریٹس کو ہضم کرنے اور شکر کو جسم میں جذب کرنے کی رفتار گھٹا دیتے ہیں۔ 

غذائی ریشوں کا ایک اور فائدہ یہ ہوتا ہے اس سے بڑی آنت میں موجود صحت کیلئے مفید جرثوموں کی صحت اچھی رہتی ہے جس سے آپ کے نظام انہضام اور مجموعی صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ املوک کھانے سے ہمیں وٹامن اے اور اینٹی آکسیڈنٹس کی وافر مقدار بھی ملتی ہے جو آنکھوں کی صحت کیلئے بہت ضروری چیزیں ہیں۔ اس پھل میں Lutein اور Zeaxanthin جیسے کیروٹونوئڈ آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو عرصہ دراز تک بصارت کو بہتر رکھتے ہیں۔ ان غذائی اجزا سے آنکھوں کے بعض امراض سے حفاظت ہوتی ہے جن میں عمر سے متعلق Macular degeneration بھی شامل ہے جو پردہ چشم کو متاثر کرتی ہے اور بینائی کمزور ہوجاتی ہے۔

تازہ ترین