پاکستان

اسحاق ڈار کا نگراں وزیراعظم بننے کے امکانات، سیاسی کرئیر ایک نظر میں

اسحٰق ڈار کا شریف فیملی سے تعارف کیا ہوا، ان کا سیاسی کیریئر بھی شروع ہوگیا،

Web Desk

اسحاق ڈار کا نگراں وزیراعظم بننے کے امکانات، سیاسی کرئیر ایک نظر میں

اسحٰق ڈار کا شریف فیملی سے تعارف کیا ہوا، ان کا سیاسی کیریئر بھی شروع ہوگیا،

اسحاق ڈار کا نگراں وزیراعظم بننے کے امکانات، سیاسی کرئیر ایک نظر میں

وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نگراں وزیراعظم بننے پر آمادہ ہوگئے، جسکے بعد مسلم لیگ (ن) نے وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کو نگران وزیراعظم بنانے کا فیصلہ کر لیا۔

پاکستانی سیاستدانوں میں ان کا طوطی بولتا ہے،  ملک بھر میں ان کی مہارت، پروفیشنل ازم اور مینجمنٹ کے چرچے ہیں، غیرملکی ذرائع ابلاغ بھی ان کے اقدامات پر داد وتحسین کے ڈونگرے برسا رہے ہیں، انتہائی کمال دکھاتے ہوئے انہوں نے ڈالر اور روپے کے تناسب کو کنٹرول میں رکھا،  مشہور تھا کہ وہ ملک و ملت کیلئے اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کام کرتے ہیں۔

 اسحٰق ڈار 13مئی 1950ء کو لاہور میں چنن دین عرف بوبی ڈار کے گھر پیدا ہوئے، ان کے والد کی سائیکلوں کی دکان تھی۔ انتہائی معمولی پس منظر سے تعلق رکھنے کے باوجود اسحٰق ڈار نے اپنی قابلیت اور ذہانت کے بل بوتے پر ترقی کی، ہر تعلیمی ادارے میں فرسٹ کلاس فرسٹ پوزیشن اور گولڈمیڈلز حاصل کئے۔ کالج آف کامرس میں تو اب تک ان کا ریکارڈ کوئی نہیں توڑ سکا۔ انہیں پنجاب یونیورسٹی نے بی کام میں پہلی پوزیشن لینے پر (1966-69ء میں) دو گولڈ میڈلز کے علاوہ رول آف آنر بھی پیش کیا۔ بعد میں وہ چارٹرڈ اکائونٹنسی کی تعلیم حاصل کرنے برطانیہ چلے گئے۔ 1970ء میں ٹرینی چارٹرڈ اکائونٹنٹ کے طور پر انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکائونٹنٹس انگلینڈ اینڈ ویلز سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔ وہ 1974ء میں انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان کے ایسوسی ایٹ ممبر بنے، پھر 1980ء میں انہوں نے فیلو شپ بھی لے لی۔

اسحٰق ڈار نے عملی زندگی کا آغاز برطانیہ سے کیا، بعد میں نذیر اینڈ کمپنی کے نام سے مشہور ایک کنسٹرکشن کمپنی کے مالی مشیر بن گئے۔ نذیر اینڈ کمپنی کے مالک حاجی نذیر خدمت خلق کیلئے مشہور تھے اور ان کا وسیع حلقہ احباب تھا، ان کا لنگر سعودی عرب میں بھی چلتا تھا۔ حج اور عمرے کے دوران پاکستانی شہریوں کی مسلسل خدمت کی وجہ سے ان کی بہت عزت کی جاتی تھی، اسی کمپنی میں نوکری کے دوران ڈار صاحب کا شریف فیملی سے تعارف ہوا کیونکہ حاجی نذیر کا شریف خاندان سے بہت پرانا تعلق تھا، بلکہ حاجی صاحب کے بیٹے اب بھی الیکشن میں شریف خاندان کی بھرپور مدد کرتے ہیں۔

 اسحٰق ڈار کا شریف فیملی سے تعارف کیا ہوا، ان کا سیاسی کیریئر بھی شروع ہوگیا، اسی خاندان کی نظرکرم سے وہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر بنے۔ اس زمانے میں لاہور چیمبر نہ صرف شریف خاندان کی سیاسی بنیاد کا کام کرتا تھا بلکہ ان کی سیاسی اور معاشی پالیسیوں کا محور بھی یہیں طے ہوا کرتا تھا۔

 اسحٰق ڈار نے باقاعدہ سیاست کا آغاز 1993ء میں بطور رکن قومی اسمبلی کیا، بعدازاں وہ 1997ء میں دوبارہ رکن قومی اسمبلی بنے۔ حکومتی عہدوں کے اعتبار سے وہ پہلے 1993ء میں بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چیئرمین کی حیثیت سے وزیر مملکت بنے اور پھر 1997ء تا 1999ء وفاقی وزیر تجارت رہے۔ جنرل مشرف کا مارشل لا نافذ ہوا تو شریف خاندان کے ساتھ ساتھ اسحٰق ڈار پر بھی دور ابتلاء آیا۔ جس کا خاتمہ تب ہوا، جب انہوں نے ایک بیان حلفی دیا، جس میں شریف خاندان کیلئے منی لانڈرنگ اور حدیبیہ پیپر ملز کے نام پر ہیرپھیر کا اقرار کرلیا گیا۔ انہیں رہائی ملی تو متحدہ عرب امارات کے حکمراں خاندان کے مالی مشیر بن گئے، اسی دوران ان کا شریف خاندان سے نامہ و پیام کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا، انہوں نے اپنے بیان حلفی کی جو بھی وضاحت دی، وہ شریف خاندان کے لئے قابل قبول تھی۔ اس دوران ڈار صاحب اور نواز شریف کی قربت مزید بڑھی، یہاں تک کہ قرابت داری، رشتے داری میں بدل گئی۔ نواز شریف نے اپنی چھوٹی بیٹی اسماء نواز کی شادی ڈار صاحب کے صاحبزادے علی ڈار سے کردی۔ رشتہ داری یا سیاسی ہم آہنگی کی وجہ سے آہستہ آہستہ اسحٰق ڈار نواز شریف کے ’’سیکنڈ ان کمانڈ‘‘ بن گئے۔ چارٹر آف ڈیموکریسی کے حوالے سے ن لیگ کی طرف سے سب سے متحرک کردار اسحٰق ڈار کا ہی تھا۔


تازہ ترین