انڈیا

ممبئی کے کالج میں حجاب کے بعد جینز، ٹی شرٹ پر بھی پابندی

طالبعلموں کو کالج میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

Web Desk

ممبئی کے کالج میں حجاب کے بعد جینز، ٹی شرٹ پر بھی پابندی

طالبعلموں کو کالج میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

فائل فوتو
فائل فوتو

ممبئی کے ایک کالج کے قوانین میں تبدیلی کے سبب حجاب کے بعد اب جینز اور ٹی شرٹ پہننے پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔

بھارت میں درسگاہیں بھی مسلم دشمنی کا پرچار کرنے لگیں، ممبئی میں این جی اچاریہ اینڈ ڈی کے مراٹھے کالج میں مسلمان بچیوں کے برقع اور حجاب پہننے پر پابندی لگائی تھی تھی۔

جس کے بعد اب جینز اور ٹی شرٹ پہن کر بھی کالج میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

چیمبور کے علاقے میں واقع اس کالج میں 'ڈریس کوڈ اور دیگر ضوابط' سے متعلق نئے قوانین میں پھٹی ہوئی جینز، ٹی شرٹس اور دیگر ظاہری لباس پہننے پر پابندی لگادی گئی ہے۔

کالج کی پرنسپل کے دستخط کردہ نوٹس میں کہا گیا کہ 'طالب علموں کو کیمپس میں رہتے ہوئے معقول لباس پہننا چاہیے، وہ ہاف شرٹ یا فل شرٹ اور ٹراؤزر پہن سکتے ہیں'۔

نوٹس میں مزید کہا گیا کہ 'لڑکیاں کوئی بھی بھارتی یا مغربی لباس پہن سکتی ہیں تاہم طلبہ کو کوئی ایسا لباس نہیں پہننا چاہیے جو مذہب یا ثقافتی تفاوت کو ظاہر کرتا ہو۔’

نوٹس  میں مزید کہا گیا کہ 'اگر کوئی بھی  نقاب، حجاب، برقع، چوڑی، ٹوپی، بیج وغیرہ پہنے نظر آیا تو اسے گراؤنڈ فلور پر کامن رومز میں جا کر اتارنا ہوگا اور اس کے بعد ہی انہیں کالج کے کیپس میں داخلے کی اجازت ملے گی’۔

اس اعلان کے بعد گوونڈی سٹیزنز ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والے عتیق خان کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ سال انہوں نے حجاب پر پابندی لگا دی تھی، اس سال انہوں نے جینز اور ٹی شرٹس پر پابندی عائد کر دی ہے جو نہ صرف کالج جانے والے نوجوان بلکہ مذہب اور جنس سے قطع نظر سبھی پہنتے ہیں'۔ 

عتیق کا مزید کہنا تھا کہ 'ہمیں سمجھ نہیں آتا کہ وہ اس طرح کے ناقابل عمل ڈریس کوڈز لا کر طلبہ پر کیا مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟’

دوسری جانب کالج کے ڈریس گوڈ میں تبدیلی کا مقصد کالج انتظامیہ نے کچھ یوں بتایا کہ’انتظامیہ بچوں کو کارپوریٹ دنیا کے لیے تیار کر رہی ہے'۔

کالج کی پرنسپل ڈاکٹر لیلے نے کہا کہ 'ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ طلبہ اچھے کپڑے پہنیں، ہم کوئی وردی نہیں لائے ہیں لیکن ان سے کہا ہے کہ وہ معقول بھارتی یا مغربی لباس پہنیں۔’

ان کا مزید کہنا تھا کہ’ڈریس کوڈ میں یہ تبدیلی کیمپس میں طلبہ کی جانب سے ناشائستہ رویے کے متعدد واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے'۔

کالج پرنسپل نے کہا کہ 'سال کے 365 دنوں میں سے طلبہ کو مشکل سے 120-130 دن کالج میں رہنا پڑتا ہے، اس دوران انہیں ڈریس کوڈ پر عمل کرنے میں کیا مسئلہ ہے؟

خیال رہے کہ بھارتی تعلیمی اداروں میں حجاب کی مخالفت کا آغاز دو برس قبل کرناٹکا کے ایک کالج میں ہوا تھا۔

جب اڈپی کے ایک جونیئر کالج میں حجاب زیب تن کی ہوئی مسلم طالبات نے حجاب اُتارنے سے انکار کر دیا تھا۔

تازہ ترین