پاکستان

پولیس اہلکار نے گرفتار ملزمان کی قیمتی اشیا بازار میں بیچ ڈالیں

ملزمان کو 9 مئی کے مقدمات کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔

Web Desk

پولیس اہلکار نے گرفتار ملزمان کی قیمتی اشیا بازار میں بیچ ڈالیں

ملزمان کو 9 مئی کے مقدمات کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس اہلکار نے گرفتار ملزمان کی قیمتی اشیا بازار میں بیچ ڈالیں

راولپنڈی کے ایک پولیس اہلکار نے 9 مئی کے واقعات میں گرفتار 33 ملزمان سے ضبط کردہ موبائل فونز اور قیمتی اشیا بیچ ڈالیں۔

راولپنڈی کے تھانہ نیو ٹاؤن پولیس نے 9 مئی کے مقدمات کے سلسلے میں 33 افراد کو حراست میں لیا تھا۔

 گرفتار 33 ملزمان نے ضمانت ملنے کے بعد ضبط کیا گیا سامان واپس نہ ملنے پر انسداد دہشت گردی کی عدالت سے رجوع کیا تھا۔

قیمتی اشیا میں موبائل فونز، قیمتی گھڑیاں، سونے کی اشیا شامل تھیں جبکہ ملزمان کے پاسپورٹ، گاڑیوں کی رجسٹریشن بکس اور اے ٹی ایم کارڈز بھی غائب کیے گئے۔

جس پر اے ٹی سی نے اعلیٰ پولیس افسران کو معاملے کی انکوائری کا حکم دیا تھا۔

 انکوائری میں کانسٹیبل صداقت پر ملزمان سے قیمتی اشیا لےکر مارکیٹ میں فروخت کرنے کا الزام ثابت ہوگیا۔

پولیس نے ملزمان کا قیمتی سامان فروخت کرنے پر پولیس کانسٹیبل صداقت کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

مقدمہ پولیس کی جانب سے جمع کرائی گئی انکوائری رپورٹ کے تناظر میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 1 کے جج ملک اعجاز آصف کی ہدایت پر نیو ٹاؤن پولیس میں درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق صداقت احمد نے گرفتار ملزمان سے چھینے گئے موبائل فون اور دیگر سامان نیو ٹاؤن تھانے کی حدود میں واقع مقامی مارکیٹ میں فروخت کیا۔

ایس ایچ او نیو ٹاؤن کو ہدایت کی گئی کہ وہ مجرم اہلکار سے مسروقہ سامان بازیاب کرائیں جس میں گاڑیوں کے رجسٹریشن کارڈز، درخواست گزاروں میں سے ایک کا برطانیہ کا ورک ویزا کارڈ، اصل شناختی کارڈ، ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز شامل ہیں جو کہ تھانے میں جمع ہی نہیں کرائے گئے تھے۔

9 مئی کے واقعے کے ملزمان نے اپنے سامان کے بارے میں پولیس حکام کو شکایت درج کرائی تھی جس پر ایس پی راول ڈویژن نے انکوائری شروع کی تھی تاہم پولیس نے انکوائری اپنے پاس رکھی اور قصوروار پولیس اہلکار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

اس کے بعد ملزمان نے عدالت سے رجوع کیا تھا جس کے نتیجے میں پولیس کانسٹیبل کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا جسے تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا۔

تازہ ترین