صحت

بہت زیادہ گوشت کھانے کے یہ نقصانات جان لیں

عید قرباں تو گزر چکی لیکن اب بھی بہت سارا گوشت گھروں کے ڈیپ فریزرز میں محفوظ ہوگا

Web Desk

بہت زیادہ گوشت کھانے کے یہ نقصانات جان لیں

عید قرباں تو گزر چکی لیکن اب بھی بہت سارا گوشت گھروں کے ڈیپ فریزرز میں محفوظ ہوگا

بہت زیادہ گوشت کھانے کے یہ نقصانات جان لیں

عید قرباں تو گزر چکی لیکن اب بھی بہت سارا گوشت بہت سے گھروں کے ڈیپ فریزرز میں محفوظ ہوگا اور گوشت کے نت نئے پکوانوں سے لطف اندوز ہونے کا سلسلہ بھی جاری ہوگا۔

 گوشت اگرچہ بہت سے لوگوں کی خوراک کا ایک اہم جزو ہے لیکن جس طرح ہر چیز کی زیادتی نقصان دہ ہوتی ہے، اسی طرح بہت زیادہ گوشت کھانے سے بجائے فائدہ کے صحت کو نقصان پہنچ سکتاہے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ آپ گوشت سے بالکل پرہیز کریں تاہم آپ کیلئے یہ جاننا ضروری ہے کہ بہت زیادہ گوشت کھانے آپ کی صحت کو کیا خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

کینسر کا خطرہ

طبّی جائزوں میں دیکھا گیا ہے کہ بہت زیادہ سرخ گوشت کھانے سے بڑی آنت اور مقعد کے سرطان (Colorectal Cancer) کا خطرہ بھی بڑھ جاتاہے۔ ایک ہفتے میں اگر 18اونس یعنی تقریباً آدھے کلو سے کچھ زیادہ گوشت کھایا جائے تو یہ مقدار زیادہ ہے اور اس سے ’’کولوریکٹل کینسر‘‘ کا خطرہ بڑھ سکتا ہے جبکہ پروسیسڈ گوشت اس سے زیادہ خطرناک ہے اور اس کی معمولی مقدار بھی خطرے کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ پروٹین کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے بہتر یہ ہے کہ سرخ گوشت کی جگہ پولٹری اور دالوں کا استعمال بڑھا دیں۔ اگرچہ پروٹین پٹھوں کی تشکیل نو میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن گوشت کی صورت میں اگر ضرورت سے زیادہ پروٹین جسم میں پہنچ جائے تو پھر وہ چربی کی حالت میں وہاں جمع ہونے لگتی ہے اور جسمانی وزن بڑھ جاتا ہے جس کے اپنے نقصانات ہیں۔

گردے میں پتھری

جانوروں سے حاصل ہونے والی پروٹینز میں ایک قسم کے مرکبات بہت زیادہ پائے جاتے ہیں جن کو Purines کہا جاتا ہے۔ یہ مرکبات جسم میں شکست و ریخت کے بعد یورک ایسڈ میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور اگر جسم میں یہ تیزابی مادے زیادہ ہوجائیں تو آپ کے گردوں میں پتھریاں تشکیل پاسکتی ہیں۔ اس سے بچنے کی صورت یہ ہے کہ آپ گوشت کا استعمال کم کردیں اور بہت زیادہ پانی پئیں۔

جسم میں پانی کی کمی

جیسا کہ اوپر جسم میں یورک ایسڈ کی زیادتی کے بارے میں بتا یا گیا ہے کہ زیادہ گوشت کھانے سے آپ کے جسم میں پانی کی کمی بھی واقع ہوسکتی ہے اور آپ کو زیادہ پیاس لگ سکتی ہے۔ یورک ایسڈ کی زیادتی سے گردے میں پتھری کے علاوہ ذیابیطس، فالج اور امراض قلب کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ گردے یورک ایسڈ جیسے زہریلے مادوں کو پیشاب کے راستے خارج کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں لہٰذا آپ کو چاہئے کہ گوشت کھانے کے بعد زیادہ سے زیادہ پانی پئیں تا کہ جسم میں پانی کم نہ ہو اور زہریلے مادے باہر نکل جائیں۔

قبض کی شکایت

گوشت پرمشتمل خوراک میں اگرچہ پروٹین بہت زیادہ ہوتی ہے لیکن غذائی ریشے یا فائبر کی مقدار کم ہوتی ہے۔ اگر آپ کی خوراک میں فائبر کم ہو تو اس کی علامتیں قبض، پیٹ میں مروڑ اور درد کی صورت میں ظاہر ہوسکتی ہیں۔ لہٰذا آپ کو چاہئے کہ گوشت کے ساتھ ان غذاؤں کو بھی اپنی خوراک میں شامل کریں جن میں غذائی ریشے زیادہ ہوتے میں۔ ان میں پھل، سبزیاں اور ثابت اناج شامل ہیں۔

سرمیں درد

جسم میں پانی کی کمی سے سرمیں درد بھی ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پانی کی کمی سے خون گاڑھا ہوجاتا ہے اور دماغ تک خون کے ساتھ جو آکسیجن پہنچ رہا ہوتا ہے، اس کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔ علاوہ ازیں گوشت سے تیار شدہ غذائی اشیاء مثلاً سلامی، ساسیج، ہاٹ ڈاگ، پپرونی وغیرہ میں نائٹریٹ اور نائٹرائٹس بطور پریز رویٹیوز استعمال کی جاتی ہیں جو حساس لوگوں  میں سر درد کی شکایت پیدا کرسکتی ہے، خاص طور پر ان لوگوں میں جو درد شقیقہ (مائیگرین) کے مریض ہیں۔

دل کے مسائل

آپ کی خوراک میں جتنا زیادہ فائبر ہوگا، آپ کا دل اسی قدر بیماریوں سے محفوظ رہے گا۔ اگر آپ گوشت زیادہ کھا رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جسم میں غذائی ریشوں کی طلب پوری نہیں ہورہی ہے۔ خاص طور پر ’’سرخ گوشت‘‘ جس میں گائے کے علاوہ بھیڑ، بکرا اور دنبہ کے گوشت شامل ہیں، دل کی صحت کے لئے مفید نہیں ہے۔ سرخ گوشت کے استعمال سے امراض قلب کا خطرہ تین گنا بڑھ سکتا ہے کیونکہ اس میں جمنے والی چکنائی بہت زیادہ ہوتی ہے جو خراب کولیسٹرول (ایل ڈی ایل) کی سطح بڑھا دیتی ہے۔ یہ خراب چکنائی شریانوں میں جم کر انہیں تنگ اور سخت کردیتی ہے جس سے دوران خون متاثر ہوتا ہے۔

اکثربیماررہنا

سرخ گوشت اور پروسیسڈ گوشت میں جو جمنے والی چکنائی ہوتی ہے، وہ اینٹی آکسیڈنٹ اجزا سے خالی ہوتی ہے جس کی ضرورت جسم میں سوزش کو ختم کرنے میں پیش آتی ہے۔ یہ اینٹی آکسیڈنٹ غذایتیں زیادہ تر پھلوں اور سبزیوں میں پائی جاتی ہیں۔ اس لیے اگر آپ اکثر و بیشتر نزلہ و زکام، کھانسی اور دیگر امراض سے بچنا چاہتے ہیں اور صحت مند زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو صرف گوشت پر گزارا نہ کریں بلکہ رنگارنگ پھلوں اور سبزیوں کو بھی اپنی خوراک کا حصہ بنائیں تاکہ اینٹی آکسیڈنٹ اجزاء بھی جسم کو مل سکیں۔

بدبو دار سانس

بہت زیادہ پروٹین اور چکنائی پر مشتمل خوراک جس میں کاربوہائیڈریٹس نہ ہوں، انہیں کھانے سے جسم میں ایک کیمیائی مادہ کیٹون (Ketone) پیدا ہوتا ہے جو سانس کے راستے خارج ہوتاہے اور اس کی بونامیاتی مرکب ایسی ٹون (Acetone) جیسی ہوتی ہے۔ بہت زیادہ گوشت کھانے والوں کے منہ سے بدبودار سانس خارج ہوتی ہے۔ جس سے بچنے کے لیے اپنی خوراک میں کاربوہائیڈریٹس بھی شامل کرنا چاہئے۔

بال اور جلد کے مسائل

گوشت سے بنی مصنوعات میں وٹامن سی شائد ہی موجود ہوتا ہے۔ وٹامن سی ایک پروٹین ’’کولاجن‘‘ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے جس سے ہماری جلد، بال، ناخن اور ہڈیاں وغیرہ صحت مندر ہتی ہیں۔ اگر آپ اپنے بالوں یا جلد کو مسائل میں گرفتار محسوس کریں تو اپنی خوراک میں تبدیلی پر توجہ دیں اور زیادہ گوشت کھانے سے پرہیز کریں۔

کمزور ہڈیاں

گوشت میں چونکہ پروٹین زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے پیشاب کے راستے کیلشیم کا اخراج بڑھ جا تا ہے جبکہ کیلشیم کے بغیر صحت مند ہڈیوں کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ یاد رہے کہ آپ کا جسم اپنے طور پر کیلشیم تیار نہیں کرتا بلکہ یہ ضروری معدن آپ کوخوراک سے حاصل ہوتا ہے یا پھر سپلی منٹس کے ذریعہ اس کی کمی پوری کی جاتی ہے۔ اگر جسم میں کیلشیم کی کمی واقع ہوجائے تولازماً ہڈیاں کمزور ہوجائیں گی۔

بہت زیادہ تھکاوٹ

جن غذاؤں میں زیادہ گوشت شامل ہو، انہیں پھلوں اور سبزیوں کے مقابلے میں ہضم کرنا زیادہ مشکل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب آپ گوشت کھاتے ہیں تو آپ کے جسم کو انہیں اپنے اندر جذب کرنے کیلئے بہت زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور اسی بنا پر جب کبھی آپ کوئی مرغن غذا کھاتے ہیں جو گوشت کے بغیر ممکن نہیں ہے، تو آپ اس کے زیراثر زیادہ بوجھل پن اور تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی پراثر

اگر آپ ہفتے میں ایک دن گوشت کے بغیر گزارا کرلیں تو اس سے نہ صرف آپ کے جسم کو فائدہ پہنچے گا بلکہ ماحول پر بھی خوشگوار اثر پڑے گا۔ اس طرح آپ ’’گرین ہاؤس گیسیز‘‘ کا اخراج کم کرنے میں  کردار ادا کرسکیں گے کیونکہ گوشت کا استعمال کم کرکے اور پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بڑھا کر ماحول دشمن گیسز میں کمی لاسکتے ہیں۔

تازہ ترین