فلم / ٹی وی

عامر خان کے بیٹے کی ڈیبیو فلم 'مہاراج' کو ریلیز کی اجازت مل گئی

فلم میں کوئی بھی قابل اعتراض چیز نہیں ملی، عدالت

Web Desk

عامر خان کے بیٹے کی ڈیبیو فلم 'مہاراج' کو ریلیز کی اجازت مل گئی

فلم میں کوئی بھی قابل اعتراض چیز نہیں ملی، عدالت

(فوٹو: سوشل میڈیا)
(فوٹو: سوشل میڈیا)

بھارتی ریاست گجرات کی ہائیکورٹ نے بالی وڈ سپر اسٹارعامر خان کے بڑے بیٹے جنید خان کی ڈیبیو فلم ’مہاراج‘ کی نیٹ فلکس پر ریلیز پر عارضی حکمِ امتناع واپس لیتے ہوئے ریلیز کی اجازت دے دی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ فلم دیکھنے کے بعد اس میں کوئی بھی قابل اعتراض چیز نہیں ملی جس سے درخواست گزاروں یا کسی بھی فرقے کے مذہبی جذبات مجروح ہوں۔

گجرات ہائیکورٹ کی جسٹس سنگیتا کے ویشن نے اس موقع پر کہا کہ درخواست گزار کا بنیادی اعتراض یہ تھا کہ فلم کے چلنے سے ایک کمیونٹی کی بدنامی اور توہین ہوگی، عدالت سمجھتی ہے اس میں کوئی جان نہیں ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ فلم مہاراج کی بنیاد وہ واقعات ہیں جو مہاراج لیبل کیس 1862 کے تناظر میں پیش آئے اور یہ کسی کمیونٹی کے جذبات کو مجروح نہیں کرتے۔

قبل ازیں یہ فلم 14 جون کو سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جانی تھی تاہم گجرات ہائی کورٹ کی جانب سے ہندو انتہا پسند گروہ کی درخواست پر فلم کو ریلیز ہونے سے روک دیا گیا تھا۔

ہندو انتہا پسند تنظیم ’بجرنگ دَل‘ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ‘جنید خان کی فلم میں سناتن دھرم کی بے عزتی کی گئی ہے جو ہندوؤں کے جذبات مجروح کرنے کے ساتھ ساتھ بھارت میں امن و امان کی صورتحال کشیدہ کرسکتی ہے اسی لیے فلم پر بین لگایا جائے‘۔

بھارتی میڈیا کے مطابق فلم کا اسٹے آرڈر بھگوان کرشن کے عقیدت مندوں اور ولبھچاریہ کے پیروکاروں کی جانب سے دائر کی گئی ایک درخواست کی سماعت کے بعد جاری کیا گیا تھا۔

درخواست گزاروں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ فلم ‘مہاراج‘ ملک میں اضطراب پیدا کر نے کے ساتھ ساتھ ہندو مسلم فسادات کو جنم دے سکتی ہے کیونکہ شبہ ہے کہ فلم میں انکے بھگوان کرشن کے ساتھ ساتھ ہندوؤں کے مذہبی گیت بھجنوں کے خلاف بھی توہین آمیز الفاظ استعمال کیے گئے ہیں‘۔

درخواست میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ 'فلم مہاراج کے میکرز نے جان بوجھ کر فلم کا ٹریلر ریلیز نہیں کیا تاکہ عام عوام کی فلم کی کہانی تک رسائی محدود رہے'۔

واضح رہے کہ یہ فلم ایک گجراتی مصنف سورابھ شاہ کی 2013 کی کتاب کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے جو 1862 کے مشہور ہتک عزت کیس پر تحریر کی گئی تھی۔

یہ کیس معروف وشنوازم سے تعلق رکھنے والے جادو ناتھ جی نے سماجی اصلاحات کے حامی کرسنداس مولجی کے خلاف دائر کیا، کرسنداس مولجی نے طاقتور مہاراج کے جنسی استحصال کے خلاف کافی کچھ لکھا تھا۔

تازہ ترین