صحت

ڈینگی بخار کی علامات اور بچاؤ کی تدابیر

پاکستان میں بھی ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔

Web Desk

ڈینگی بخار کی علامات اور بچاؤ کی تدابیر

پاکستان میں بھی ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔

پاکستان میں بھی ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔
پاکستان میں بھی ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔

ڈینگی بخار دنیا بھر میں مچھروں سے سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مرض ہے پاکستان میں بھی اس وقت مختلف شہروں میں ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔

دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 40 کروڑ افراد کو ڈینگی انفیکشنز کا سامنا ہوتا ہے جن میں سے 9 کروڑ 60 لاکھ افراد شدید بیمار ہوتے ہیں۔

ڈینگی بخار مچھروں کی ایک قسم کے کاٹنے سے ہوتا ہے جو خود ڈینگی وائرس سے متاثر ہوتا ہے اور کاٹنے کے بعد خون میں وائرس کو منتقل کردیتا ہے۔

احتیاط اور بچاؤ

احتیاطی تدابیر

ڈینگی سے بچاؤ کے لیے ابھی تک کوئی ویکسین دستیاب نہیں اس لیے اپنے تحفظ کے لیے موسکیٹو ریپیلنٹس کا استعمال کریں۔

مچھروں کی آبادی کم کرنے کے لیے ان کی افزائش کی روک تھام کی تدابیر پر عمل کریں جیسے پرانے ٹائروں، گلدان اور کسی کھلی جگہ پر تازہ پانی اکٹھا نہ ہونے دیں۔

 گھر کے اندر آستینوں والی قمیض اور پیروں میں جرابیں پہنے، کھڑکیوں اور دروازوں میں جالی لگاکر مچھروں کی آمد روکنا یقینی بنائیں۔

اگر صحن یا چھت پر سونے کا معمول ہے تو مچھروں سے بچاؤ کی جالی بستر کے ساتھ ضرور استعمال کریں۔

اگر گھر میں کسی کو ڈینگی ہوگیا ہے تو اپنے اور دیگر گھر والوں کے تحفظ کے لیے بہت زیادہ احتیاط کریں۔

ڈینگی بخار کی علامات کیا ہیں؟

ڈینگی کی علامات عموماً بیمار ہونے کے بعد 4 سے 6 روز میں ظاہر ہوتی ہیں اور اکثر 10 روز تک برقرار رہتی ہیں۔

ان علامات میں اچانک تیز بخار، شدید سردرد، آنکھوں کے پیچھے درد، جوڑوں اور مسلز میں شدید تکلیف، تھکاوٹ، قے، متلی، جلد پر خارش (جو بخار ہونے کے بعد 2 سے 5 دن میں ہوتی ہے) خون کا معمولی اخراج (ناک، مسوڑوں سے یا آسانی سے خراشیں پڑنا) نمایاں ہیں۔

اکثر اوقات علامات کی شدت معمولی ہوتی ہے اور انہیں نزلے یا کسی اور وائرل انفیکشن کا نتیجہ بھی سمجھ لیا جاتا ہے۔

چھوٹے بچوں اور ایسے افراد جو پہلے ڈینگی سے متاثر نہ ہوئے ہوں، ان میں بیماری کی شدت زیادہ عمر کے بچوں اور بالغ افراد کے مقابلے میں معمولی ہوتی ہے۔

سنگین علامات کے نتیجے میں خون کا اخراج بہت زیادہ بڑھ سکتا ہے اور موت کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

ڈینگی کی تشخیص اور علاج

ڈاکٹر ڈینگی کی تشخیص ایک بلڈ ٹیسٹ سے کرسکتے ہیں۔

ابھی ڈینگی انفیکشن کے علاج کے لیے کوئی مخصوص دوا موجود نہیں اور اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو ڈینگی ہے تو ڈاکٹر کی تجویز پر درد کش ادویات جیسے پیراسیٹامول استعمال کرسکتے ہیں۔ٓ

تاہم اسپرین کےا ستعمال سے گریز کرنا ضروری ہے، کیونکہ وہ خون کا اخراج بدتر کرسکتی ہے۔

مریضوں کو آرام، زیادہ پانی پینے اور ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور اگر بخار کم ہونے کے بعد اولین 24 گھنٹوں میں حالت زیادہ خراب محسوس ہو تو فوری اسپتال جاکر معائنہ کرانا چاہیے۔

تازہ ترین