صحت

آم کھانے سے پہلے پانی میں بھگونا کیوں ضروری ہے؟

مارکیٹ میں فجری کی آمد گویا یہ اعلان ہے کہ اب آم کا موسم رخصت ہونے کو ہے۔

Web Desk

آم کھانے سے پہلے پانی میں بھگونا کیوں ضروری ہے؟

مارکیٹ میں فجری کی آمد گویا یہ اعلان ہے کہ اب آم کا موسم رخصت ہونے کو ہے۔

آم کھانے سے پہلے انہیں پانی میں ٹھنڈا کرنے کے بےحد فوائد ہیں
آم کھانے سے پہلے انہیں پانی میں ٹھنڈا کرنے کے بےحد فوائد ہیں

موسم گرما کی آمد کے ساتھ آموں کا موسم بھی آجاتا ہے۔ طرح طرح کے لذیذ، خوش ذائقہ اور خوشبودار آم ابتدائی دنوں میں تو آدھے پکے ہوئے، آدھے کچے اور زیادہ تر کھٹے نکلتے ہیں لیکن پھر کچھ دنوں کے بعد پہلے لنگڑا پھر سندھڑی، پھر انوررٹول، پھر سرولی، پھر دسہری اور آخر میں چونسا اپنے جوبن پر ہوتا ہے۔ 

مارکیٹ میں فجری کی آمد گویا یہ اعلان ہے کہ اب آم کا موسم رخصت ہونے کو ہے۔

 بہت سے لوگ تو آم کو اس وقت تک ہاتھ لگانے سے گریز کرتے ہیں جب تک کہ پیڑوں پر بارش کا پانی انہیں غسل نہ دے دے تاہم آم کھانے سے پہلے انہیں پانی میں بھگونے کی قدیم روایت اس وقت سے موجود ہے جب ریفریجریٹر کا استعمال عام نہیں ہوا تھا۔ اب بھی لوگوں کی اکثریت اس روایت پر عمل کرتی ہے۔ 

آم کھانے سے پہلے انہیں پانی میں ٹھنڈا کرنے کے جو فوائد ہیں، ان پر ذیل میں روشنی ڈالی جارہی ہے۔

٭آم میں مختلف اقسام کے وٹامنز اور منرلز موجود ہوتے ہیں جو صحت کو فائدہ پہنچاتے ہیں لیکن یہ پھل جس ڈنڈی کے سہارے درخت سے لٹکا ہوتا ہے، اس کا ایک سرا آم سے پیوست ہوتا ہے اور اس ڈنڈی میں ایک کیمیکل Phytic Acid شامل ہوتا ہے جو ضروری معدنی اجزا کے انجذاب کو روک دیتا ہے۔ اگر آم کو چند گھنٹے کیلئے پانی میں بھگوئے رکھا جائے تو یہ کیمیائی مرکب آم سے نکل جائے گا اور پھل کی غذائی خوبیاں بڑھ جائیں گی۔ ماہرین یہ مشورہ دیتے ہیں کہ آم کھانے سے دو گھنٹے پہلے تک انہیں پانی میں رکھا جائے تاکہ نقصان دہ کیمیکلز سے نجات مل جائے۔

٭اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آم چونکہ میٹھی چیز ہے اس لئے اس کے کھانے سے وزن بڑھ جائے گا تو آپ غلطی پر ہیں۔ آم سے آپ کے وزن گھٹانے کی کوششوں پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ آم میں اگرچہ بڑی مقدار میں ضرررساں فائٹوکیمیکلز ہوتے ہیں لیکن انہیں اگر پانی میں بھگو دیا جائے تو یہ کیمیکلز بڑی حد تک کم ہو جاتے ہیں۔ اس طرح چربی کے خلیات کی ٹوٹ پھوٹ ممکن ہوجاتی ہے اور آپ کا وزن کم کرنے کا سفر آسان ہو جاتا ہے۔

٭عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ آم ایک گرم پھل ہے اور اسے کھانے سے جسم میں حدت پیدا ہوتی ہے اور اس گرمی کا اثر جلد پر دانے، پھنسی، کیل مہاسوں، سرخ دھبوں، سردرد اور متلی کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے تاہم اگر آپ آم کو صرف آدھے گھنٹے بھی ٹھنڈے پانی سے بھرے ٹب میں چھوڑ دیں تو ان کی گرمی پیدا کرنے کی خصوصیت کم ہو جائے گی اور آم کھانے سے آپ کے جسم میں کوئی حدت پیدا نہیں ہوگی۔

٭کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ آپ جو آم کھانے جا رہے ہیں، وہ درخت پر پکا ہوا ہے یا اسے مصنوعی طور پر پکایا گیا ہے؟ آموں کو مصنوعی طور پر پکانے کیلئے ایک کیمیکل کیلشیم کاربائیڈ استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کیمیکل کے ڈلے یا سفوف کو پڑیا میں بند کرکے آم کی پیٹی میں رکھا جاتا ہے جس سے Acetylene Gas پیدا ہوتی ہے، جو آم کو چند دنوں میں پکا دیتی ہے۔

 آم کو پانی میں بھگونے کا ایک فائدہ یہ ہے کہ یہ پھل اس خطرناک کیمیکل سے پاک ہو جاتا ہے اور آم اگر پانی میں ڈوب جائے تو معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ پھل قدرتی طور پر پکا ہوا ہے اور اگر اوپر تیرنے لگے تو مصنوعی طور پر پکا ہونے کا ثبوت دیتا ہے۔

٭آم کے ایسے باغات اب بہت کم ملیں گے جہاں پھلوں کو کیڑے مکوڑوں اور حشرات سے محفوظ رکھنے کیلئے درختوں پر کرم کش ادویات کا چھڑکائو نہ کیا جاتا ہو۔ ان زہریلے کیمکلز سے آلودہ پھلوں کو کھانے سے انفیکشن سے لے کر کینسر تک کے طبی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ ان سے بچنے کا محفوظ طریقہ یہ ہے کہ پھلوں کو استعمال کرنے سے پہلے ان کو اچھی طرح دھو لیا جائے۔ 

آم کو پانی میں بھگونے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ کیمیکلز سے صحت کو لاحق یہ خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

تازہ ترین