ٹیکنالوجی

چین میں واٹس ایپ، تھریڈز کو ایپل اسٹور سے ہٹا دیا گیا

چین میں یوٹیوب اور ایکس بھی دستیاب نہیں ہیں۔

Web Desk

چین میں واٹس ایپ، تھریڈز کو ایپل اسٹور سے ہٹا دیا گیا

چین میں یوٹیوب اور ایکس بھی دستیاب نہیں ہیں۔

چین میں فیس بک اور انسٹاگرام پہلے ہی دستیاب نہیں تھے۔
چین میں فیس بک اور انسٹاگرام پہلے ہی دستیاب نہیں تھے۔

میٹا پلیٹ فارمز کے سی ای او مارک زکربرگ کے لیے ایک بڑا دھچکا، چین نے ایپل کو حکم دیا ہے کہ وہ مقبول سوشل میڈیا ایپس، واٹس ایپ اور تھریڈز کو ایپ اسٹور سے ہٹا دے۔

ایپل نے بتایا کہ بیجنگ کے انٹرنیٹ ریگولیٹر 'دی سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن نے قومی سلامتی کے تحفظات کا حوالہ دے کر اسے یہ ایپس ہٹانے کا حکم دیا۔

ایپل نے اپنے رد عمل میں کہا کہ وہ ان ممالک کے قوانین کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے جن میں وہ کاروبار کرتا ہے، چاہے وہاں اختلاف رائے ہی کیوں نہ ہو۔

خیال رہے کہ چین آئی فونز کی ایک بڑی مارکیٹ ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق چین میں میٹا کی دیگر ایپلیکشن فیس بک اور انسٹاگرام کے ساتھ ساتھ ویڈیو شیئرنگ ایپ یوٹیوب اور مائیکرو بلاگنگ سروس 'ایکس' پہلے ہی دستیاب نہیں ہیں۔

تاہم چینی حکم صرف میٹا تک محدود نہیں ہے، ایپل نے مبینہ طور پر ایپ اسٹور سے سگنل اور ٹیلی گرام میسجنگ سروسز کو بھی ہٹا دیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں چین نے تمام موبائل ایپ ڈویلپرز کو حکم دیا تھا کہ وہ آن لائن اسکیمز اور دھوکا دہی کو روکنے کی کوشش میں حکومت کے پاس خود کو رجسٹر کرائیں یا آپریشن بند کر دیں۔

رجسٹریشن کی آخری تاریخ رواں برس مارچ کے آخر تک تھی۔

چین کے ان اقدامات سے مقامی سوشل میڈیا ایپس مثلاً وی چیٹ کے فروغ میں مدد ملی ہے۔

یہ اقدام امریکا اور چین کے درمیان بین الاقوامی ٹیکنالوجی کے تنازع میں جلتی پر تیل کا کام کرسکتا ہے۔

امریکا میں کانگریس پہلے ہی چینی ویڈیو شیئرنگ ایپ پر پابندی کا بل منظور کرچکی ہے اور اگر یہ بل سینیٹ سے بھی رواں ہفتے پاس ہوجاتا ہے تو صدر جو بائیڈن کے دستخط کے ساتھ یہ نافذ ہوجائے گا۔

چین نے طویل عرصے سے بعض مغربی ٹیکنالوجیز تک رسائی پر پابندی عائد کر رکھی ہے لیکن بہت سے صارفین اب بھی ایسی ایپس کو ایپل کے ایپ اسٹور سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں اور انہیں ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کے ذریعے استعمال کر سکتے ہیں

تازہ ترین