دلچسپ و خاص

وکلا کی غلطی نے میاں بیوی کی طلاق کرادی

وکلا کی دائر کردہ طلاق کی درخواست کو 21 منٹ کے اندر منظور کر لیا گیا۔

Web Desk

وکلا کی غلطی نے میاں بیوی کی طلاق کرادی

وکلا کی دائر کردہ طلاق کی درخواست کو 21 منٹ کے اندر منظور کر لیا گیا۔

دونوں میاں بیوی ابھی طلاق پر بات چیت کررہے تھے۔
دونوں میاں بیوی ابھی طلاق پر بات چیت کررہے تھے۔

لندن کی ایک قانونی فرم میں ایک غلطی کے نتیجے میں ایک دوسرے سے ناراض میاں بیوی کی قانونی طور پر طلاق ہوگئی۔

مسٹر اور مسز ولیمز کی شادی کو 21 سال ہوگئے تھے اور اب وہ عدالت میں اپنی علیحدگی پر ابھی بات چیت کے مرحلے میں تھے۔

تاہم ایک غلطی کی وجہ سے ان کی طلاق کو قبل از وقت حتمی شکل دے دی گئی۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بیوی کی نمائندگی کرنے والی فرم ورڈگز کے وکلا نے دوسرے کلائنٹ کے لیے کاغذی کارروائی کرتے ہوئے غلطی سے مسٹر اور مرسز ولیم کے لیے طلاق کا حتمی حکم نامہ دائر کر دیا۔

رپورٹس کے مطابق، عائشہ ورڈگ کی قائم کردہ قانونی فرم ورڈگز نے متعدد ہائی پروفائل کلائنٹس کی نمائندگی کی ہے۔

وکلا کی دائر کردہ اس طلاق کی درخواست کو 21 منٹ کے اندر منظور کر لیا گیا اور غلطی کا پتا کئی دنوں کے بعد لگا۔

کیس کی نگرانی کرنے والے جج نے کہا کہ غلطی ناقابل تلافی تھی، جس سے جوڑے میں طلاق ہو گئی۔

مسز ولیمز نے حادثاتی طلاق کو کالعدم کرانے کی کوشش کی لیکن ان کی کوششوں کو فیملی کورٹ ڈویژن کے صدر سر اینڈریو میک فارلین نے مسترد کر دیا۔

جج نے کہا کہ وہ 'طلاق کے حکم سے نکلنے والی یقینییت اور حتمیت کا احترام کرنے اور اس کے قائم کردہ جمود کو برقرار رکھنے' پر یقین رکھتے ہیں۔

عائشہ ورڈگ، جنہیں 'طلاق کی دیوی' کہا جاتا ہے، نے اس فیصلے کے بارے میں کہا کہ 'یہ ایک برا فیصلہ ہے۔ ریاست کو محکمانہ غلطی کی بنیاد پر لوگوں کو طلاق نہیں دینی چاہیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ طلاق دینے والے شخص کی طرف سے نیت کا ہونا ضروری ، جب کسی غلطی کو عدالت کے علم میں لایا جاتا ہے اور ہر کوئی قبول کرتا ہے کہ غلطی ہوئی ہے، تو ظاہر ہے کہ اسے کالعدم کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے عدالتی عملے سے سنا ہے کہ ایسا نئے آن لائن سسٹم میں کبھی کبھی ہوجاتا ہے تو اسے بھی معمول کے مطابق طے کیا جانا چاہیے تھا لیکن یہاں شوہر نے ناقابل فہم طریقے سے مسئلہ اٹھایا اور جج نے مؤثر طریقے سے فیصلہ کیا کہ 'کمپیوٹر کہتا ہے کہ آپ طلاق یافتہ ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس قسم کا فیصلہ ہے جس کے بارے میں مجھے یقین ہے کہ اعلیٰ عدالت میں اسے کالعدم قرار دے دیا جائے گا لیکن جہاں حقیقت یہ ہے کہ ایک بیوی جو طلاق چاہتی ہے اسے مل گئی ہے، اس معاملے میں ایسا کرنا کیوں مناسب ہوگا؟

عائشہ ورڈگ کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ابھی کے لیے ہمارا قانون کہتا ہے کہ آن لائن سسٹم میں ہونے والی غلطی سے آپ کو طلاق دی جا سکتی ہے اور یہ صرف صحیح نہیں، سمجھدار نہیں، انصاف نہیں۔

تازہ ترین