صحت

شراب نوشی ، سالانہ 30 لاکھ افراد کی موت کا سبب

شراب نوشی کرنے والے 20 افراد میں سے ایک موت کے منہ میں پہنچ جاتا ہے۔

Share: Next Story >>>

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ شراب نوشی سالانہ تقریباً 30 لاکھ افراد کی جان لے لیتی ہے۔

حالیہ برسوں میں شراب نوشی سے موت کی شرح میں قدرے کمی ہوئی ہے لیکن یہ 'ناقابل قبول حد تک زیادہ' ہے۔

الکوحل اور صحت کے بارے میں اقوام متحدہ کے ادارہِ صحت کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیاکہ شراب ہر سال دنیا بھر میں تقریباً 20 میں سے ایک شخص موت کا سبب بنتی ہے۔

جس کا ذریعہ نشے میں ڈرائیونگ، شراب نوشی کے باعث ہونے والا تشدد، بدسلوکی اور بہت سی بیماریوں اور عوارض بنتے ہیں۔

تازہ ترین دستیاب اعداد و شمار کے مطابق سال 2019 میں 26 لاکھ اموات الکوحل کے استعمال سے ہوئیں۔

یہ تعداد اس برس دنیا بھر میں ہونے والی تمام اموات کا 4.7 فیصد تھیں، جن میں سے تقریباً تین چوتھائی اموات مردوں میں تھیں۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریئس نے کہا کہ 'الکوحل کے استعمال سے صحت کو شدید نقصان پہنچتا ہے، جس سے دائمی بیماریوں، دماغی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے، اور المناک طور پر اس کے نتیجے میں اموات ہوتی ہیں جنہیں ہر سال لاکھوں کی تعداد میں روکا جا سکتا ہے'۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ 2010 سے دنیا بھر میں الکوحل کے استعمال اور متعلقہ نقصانات میں کچھ کمی آئی ہے۔

اس کے باوجود الکوحل کے استعمال کی وجہ سے صحت اور سماجی بوجھ ناقابل قبول حد تک زیادہ ہے، جس سے نوجوان لوگ غیر متناسب طور پر متاثر ہوئے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ 2019 میں شراب نوشی سے ہونے والی اموات کا سب سے زیادہ تناسب یعنی 13 فیصد 20 سے 39 سال کی عمر کے لوگوں کا تھا۔

شراب نوشی کا تعلق کئی بیماریوں سے ہے جس میں جگر خراب ہونا اور کینسر کی کچھ اقسام شامل ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق 2019 میں ہونے والی تمام اموات میں سے 16 لاکھ غیر متعدی بیماریوںسے ہوئی۔

ان میں سے 4 لاکھ 74 ہزار امراضِ قلب، 4 لاکھ ایک ہزار کینسر سے اور 7 لاکھ 24 ہزار ان زخموں کی وجہ سے ہوئیں جو ٹریفک حادثات یا خود کو نقصان پہنچانے کے نتیجے میں لگے۔